Add To collaction

14-Apr-2022 شانِ قرآن

📖 "پیارا قرآں" 📖
                         ،،،،،،،،،

ربِّ کونین کی رحمت کا ہے جھالا قرآں
غم کے اندھیروں میں خوشیوں کا اجالا قرآں

فضلِ مولا کا ہے چلتا ہوا دریا قرآں
رہنما بن کے زمانے میں ہے آیا قرآں

ظاہر و باطن و تقدیر کو مہکاتا ہے
سب صحیفوں میں ہے ہر اِک سے نرالا قرآں

اُس کی راہوں میں بچھائے گی نگاہیں جنت
دل سے جو بھی ہے تِرا چاہنے والا قرآں

زندگی سارے جہاں کی ہے اسی سے باقی
بن کے دھڑکن ہے ہر اِک دل میں دھڑکتا قرآں

نور سے اپنے یہ کرتا ہے مُنَوَّر سب کو
مشعلِ حق ہے زمانے کو دکھاتا قرآں

سب نے تیرے ہی وسیلے سے ہے پایا سب کچھ
تجھ سے ہی حسن ہے سنسار کا سارا قرآں

نام سے بھی تِرے دل پاتا ہے بے حد تسکیں
جان میں کیوں نہ کروں تجھ پہ نثارا قرآں

تیرا ہر لفظ زمانے میں ہے سب پر بھاری
تو کبھی بھی نہ کسی جنگ میں ہارا قرآں

دہر میں مل ہی نہیں سکتی کہیں اِس کی مثال
معجزہ زندہ ہے محبوبِ خدا کا قرآں

قتل کا دل میں ارادہ لیے آئے فاروق
لائے اللّٰه پہ ایمان جو دیکھا قرآں

ہو نہیں سکتا زمانے میں کبھی  رسوا وہ
مل گیا جس کو بھی ہے تیرا سہارا قرآں

اس سے جو ہوتے ہیں غافل وہ بھٹک جاتے ہیں
عشق والوں کو رہِ حق ہے دکھاتا قرآں

غمزدہ دل کو تلاوت سے سکوں ملتا ہے
اہل ایمان کی خاطر ہے مداوا قرآں

جس کے آنے سے صحیفے ہوئے سارے منسوخ
سب کتابوں کا ہے سردار، ہے ایسا قرآں

نور سے اس کے ضیا بار ہو ہر اِک سینہ
وہ ہے خوش بخت کہ جس نے بھی ہے پایا قرآں

اس کے ہر لفظ میں مخفی ہے جگر کی ٹھنڈک
شکر ہے رب کا دیا اس نے یہ پیارا قرآں

سینۂ شاہ مدینہ پہ ہوا یہ نازل
پایا قرآں نے بھی اِک بولتا چلتا قرآں

پڑھنے کی سننے کی چھونے کی تو باتیں ہیں الگ
اجر اُس کو بھی ملےگا ہے جو دیکھا قرآں

اپنے سینے میں بسا لیتا ہے جو بھی اس کو
نور بن کر ہے صدا اس پہ برستا قرآں

پیار سے شمس و قمر کرتے ہیں زیارت اس کی
کوئی مومن بھی ہے جب جھوم کے پڑھتا قرآں

اس کا حافظ ہے جو بخشش کا سبب وہ ہوگا
بانٹتا پھرتا ہے رحمت جو، ہے ایسا قرآں

ایک آیت بھی نہ لا پائے گا ایسی کوئی
کل زمانے کو یہ اعلان ہے کرتا قرآں

اور کوئی نہیں معبود سوا اللّٰہ کے
دعوتِ فکر زمانے کو ہے دیتا قرآں

جو کیا کرتے ہیں کثرت سے تلاوت اس کی
بن کے رحمت کی گھٹا اس پہ رہےگا قرآں

کیوں نہ تم پڑھتے ہو اے لوگو! بتاؤ تو سہی
جب پڑھا کرتے تھے حسنین کے نانا قرآں

ہر کلی اور ہر اِک گل ہے عطا اِس کی ہی
باغِ ہستی کو ہے خوشبو سے  سجاتا قرآں

خود ہی مٹ جائیں گے نام ان کا مٹانے والے
کیونکہ توصیفِؔ رسالت میں ہیں گویا قرآں
🌹🌹🌹

✍️از۔ توصیف رضا رضوی باتھ اصلی سیتا مڑھی بِہار انڈیا
+91 

   6
3 Comments

Fareha Sameen

14-Apr-2022 08:15 PM

Very nice

Reply

Seyad faizul murad

14-Apr-2022 07:34 PM

ماشاءاللہ بہت بہت خوب

Reply

Simran Bhagat

14-Apr-2022 07:28 PM

Nice

Reply